مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سعودی عرب کے سابق انٹیلیجنس چیف ترکی الفیصل نے ابوظبی میں منعقدہ بین الاقوامی اجلاس میں زور دیا کہ عام تصور کے برخلاف، اسرائیل ہی خطے کے استحکام کو خطرے میں ڈال رہا ہے، نہ کہ ایران۔
انہوں نے اجلاس "مشرق وسطیٰ و افریقہ" میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میری نظر میں بلا شبہ اسرائیل ہی اصل مشکلات کی جڑ ہے اور اسے امریکہ کے ذریعے قابو میں لایا جانا چاہیے۔
ترکی الفیصل نے اسرائیلی جارحانہ حملوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ لبنان، غزہ اور شام پر مسلسل حملے اس بات کا ثبوت ہیں کہ اسرائیل خود کو طاقتور سمجھتا ہے اور خطے میں وزن رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب اسرائیل تقریباً ہر روز شام کو بمباری کا نشانہ بناتا ہے، فلسطینیوں پر غزہ اور مغربی کنارے میں حملے جاری رکھتا ہے اور حتیٰ کہ لبنان میں، جہاں بظاہر جنگ بندی نافذ ہے، کارروائیاں کرتا ہے، تو وہ امن کا پیامبر نہیں ہو سکتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ چند ماہ قبل قطر میں حماس کے وفد پر اسرائیلی حملہ دراصل ایک سنگین انتباہ تھا جس نے ظاہر کیا کہ خلیجی ممالک کو اپنی دفاعی حکمت عملی میں متحد ہونا چاہیے۔
ایک سوال کے جواب میں کہ آیا سعودی عرب کو اپنے ایٹمی ہتھیاروں کے ذخیرے کی ترقی پر غور کرنا چاہیے، ترکی الفیصل نے کہا: یہ ایک ایسا آپشن ہے جسے سعودی عرب کو سنجیدگی سے دیکھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس خطے میں پہلے ہی ایک ایسا رجیم موجود ہے جو ایٹمی ہتھیار رکھتا ہے اور وہ اسرائیل ہے، لیکن کوئی اس پر بات نہیں کرتا۔ اس لیے ہمیں ہوشیار رہنا ہوگا اور بہترین حل یعنی خطے کو ہتھیاروں سے پاک کرنے کی کوشش کرنی ہوگی۔
ترکی الفیصل نے خبردار کیا کہ فلسطین کے مسئلے کو نظرانداز کرنا اور اسرائیلی اقدامات پر عالمی برادری کی خاموشی نئے انتہا پسند رجحانات کو جنم دے سکتی ہے۔
آپ کا تبصرہ